”مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پانامہ کا کیس عدالت میں گیا تو ایک محترم اور دیانتدار جج نے اپنے گھر بلایا۔ جج ہوکر بھی انہوں نے میرے سامنے ہاتھ جوڑے کہ سلیم ،خدا کیلئے عدلیہ کو تباہی سے بچانے مزید پڑھیں

قطر میں جاری فٹبال ورلڈکپ کے گروپ میچز اب اختتامی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مقابلوں کے اوقات بھی تبدیل کردیے گئے ہیں۔
گروپ میچز کے ابتدائی 2 مراحل میں ہر مقابلہ الگ الگ ہوا مگر 29 نومبر سے ایسا نہیں ہوگا۔
اب روزانہ 4 میچز تو ہوں گے مگر ہر گروپ کے میچز الگ الگ وقت میں ہونے کی بجائے بیک وقت شروع ہوں گے۔
یعنی 29 نومبر کو گروپ اے کے میچز بیک وقت رات 8 بجے شروع ہوں گے جبکہ گروپ بی کے میچز رات 12 بجے کھیلے جائیں گے۔
تو اچانک ایسا کیوں کیا جارہا ہے؟
ہر گروپ کے آخری میچز بیک وقت کھیلنے کا مقصد مسابقتی توازن اور منصفانہ کھیل کو یقینی بنانا ہے۔
آسان الفاظ میں اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ٹیموں کو پہلے سے معلوم نہ ہو کہ ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچنے کے لیے انہیں کیا کرنا ہوگا۔
اس سے ٹیموں کو نتائج پر اثرانداز ہونے سے روکنا ممکن ہوسکتا ہے۔
اس پالیسی کے پیچھے چھپی وجہ بھی بہت دلچسپ ہے یا یوں کہہ لیں کہ فیفا کے لیے شرمناک ہے۔
اس کے لیے 40 سال پیچھے جانا ہوگا یعنی اسپین میں ہونےو الے 1982 کے ورلڈکپ میں۔
اس ٹورنامنٹ میں 25 جون 1985 کو مغربی جرمنی اور آسٹریا کے درمیان کھیلے جانے والا میچ اس پالیسی کی وجہ ہے۔
اس میچ کو Disgrace of Gijon کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس ٹورنامنٹ کے آغاز پر الجزائر نے مغربی جرمنی کو شکست دی تھی اور ورلڈکپ میں یورپ کی کسی ٹیم کو شکست دینے والی پہلی افریقی ٹیم بن گئی تھی۔
مگر اگلے میچ میں اسے آسٹریا کے ہاتھوں شکست ہوئی جبکہ چلی کے خلاف تیسرے میچ میں کامیاب حاصل کی۔
مگر الجزائر کا آخری گروپ میچ مغربی جرمنی اور آسٹریا کے درمیان کھیلے گئے میچ سے ایک دن پہلے ہوا اور دونوں یورپی ٹیموں کو معلوم ہوگیا کہ اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لیے انہیں کیا کرنا ہوگا۔
مغربی جرمنی کی ایک یا 2 گولوں سے کامیابی جرمن ٹیم کے ساتھ ساتھ آسٹریا کو بھی گولوں کے فرق کے باعث اگلے مرحلے میں پہنچا دیتی۔
مغربی جرمنی کی 4 یا اس سے زیادہ گولوں سے کامیابی کے نتیجے میں آسٹریا کی جگہ الجزائر کو ناک آؤٹ مرحلے میں جگہ ملتی۔
اس میچ میں مغربی جرمنی 3 گولوں سے کامیاب ہوتا تو الجزائر اور آسٹریا کو ٹائی بریکر پر جانا پڑتا۔
مگر میچ کے دوران جرمنی نے اولین 10 منٹ میں پہلا گول کیا مگر اس کے بعد کھیل کی رفتار سست ہوگئی اور دونوں ٹیموں کی جانب سے گول کرنے کی کوئی خاص کوشش نہیں کی گئی۔
اس طرح جرمن ٹیم نے ایک گول سے کامیابی حاصل کی اور اپنے ساتھ آسٹریا کو بھی اگلے مرحلے میں لے گئی۔
دونوں ٹیموں پر بعد میں نتیجہ فکس کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا مگر فیفا کا کہنا تھا کہ بظاہر دونوں یورپین ٹیموں نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔
البتہ اس واقعے کے بعد فیفا نے مستقبل کے ٹورنامنٹس کے گروپ میچز کا اسٹرکچر تبدیل کیا اور ہر گروپ کے آخری مقابلے بیک وقت شروع کرنے کی پالیسی متعارف کرائی۔