”مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پانامہ کا کیس عدالت میں گیا تو ایک محترم اور دیانتدار جج نے اپنے گھر بلایا۔ جج ہوکر بھی انہوں نے میرے سامنے ہاتھ جوڑے کہ سلیم ،خدا کیلئے عدلیہ کو تباہی سے بچانے مزید پڑھیں

عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز اکیسویں صدی میں اردو شاعری اور بچوں کا ادب، یورپ اور ترقی یافتہ ملکوں میں اردو کا سفر ، تعلیم، خواتین اور سماجی رویوں سمیت دیگر موضوعات پر اظہار خیال کیا گیا۔
غزل، نظم، رباعی نے رواں صدی میں مغربی دنیا پر کیسی چھاپ چھوڑی ہے، روشن دماغوں نے سلیقے سے ایک ایک پرت کھولی، جن ممالک میں اردو کی نئی بستیاں آباد ہورہی ہیں، وہاں سے آئے زبان کے سفیروں نے موجودہ صورتحال بتائی، اکیسویں صدی میں بچوں کی ادبی سرگرمیوں کااحاطہ کیاگیا، 14کتابوں کی تقریب رونمائی میں اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کی کتاب بڑے گھرکی کہانی بھی شامل تھی، نشست میں حامد میر اورسہیل وڑائچ نے بند کمروں کی سیاست پربات کی۔
پاکستان آج اور کل کے موضوع پر حامد میر نے ملک کی جڑوں میں پوشیدہ مسائل اجاگر کیے۔
اردو دیگر زبانوں کو سینے سے لگاتی ہے اس لیے پنجابی اوربلوچی زبان و ادب پربھی مکالمہ ہوا، خواتین اور سماجی رویوں پردلچسپ گفتگو ہوئی، ادیبوں، مصنفین اورشعرانے کہا کہ عالمی اردو کانفرنس کے سبب ادب شناس زبان کا ذائقہ چکھ رہے ہیں۔
تیسرے دن کااختتام افتخار عارف ، امجد اسلام امجد، انور شعور، عباس تابش، رحمان فارس اور دیگر شعراکے کلام پر ہوا۔