حکومت ملک میں شرح خواندگی کی بہتری کےلئے ترجیجی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے،وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین

قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت ملک میں شرح خواندگی کی بہتری کےلئے ترجیجی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے اور رواں سال 30جون تک اسلام آباد میں شرح خواندگی کو 100فیصد تک لے جائیں گے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان اسمبلی طاہرہ اورنگزیب، شیخ روحیل اصغر ، غوث بخش مہر، شائستہ پرویز ملک اور نورعالم خان کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ 4 سال کے دوران تعلیم کے شعبے کوبری طرح متاثر کیا مگر موجودہ حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران شرح خواندگی میں بہتری کےلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں جن میں ٹیلی سکول، آن لائن، لرنرپروگرام ،سکول آف ویلزسمیت مختلف پروگرام شروع کئے گئے ہیں جن سے ملک میں لاکھوں بچے مستفید ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پورے ملک میں شرح خواندگی میں اضافے کےلئے اقدامات کررہی ہے لیکن اسلام آباد میں شرح خواندگی کو30 جون 2023 تک 100فیصد تک لے جائیں گے جس سے تقریباً 70 ہزار بچے جو سکول نہیں جاتے انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اسمبلی کوبہت جلد ایچ ای سی میں سکالر شپ پروگرام کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی اور گزشتہ پانچ سال کا پورا ریکارڈ پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ ریکارڈ میں تمام اعدادوشمار موجود ہونگے کہ کتنے ممالک میں پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔غوث بخش مہر کے سوال کے جواب میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے صوبوں کو پہلے سے ہی ہدایات جاری کی ہیں کہ صوبوں نے شرح خواندگی میں بہتری کےلئے جو اقدامات شروع کئے ہیں ان سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جائے اور جس جگہ ہماری مدد کی ضرورت ہو ہم تمام ممکن مدد فراہم کرنے کےلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خاص کر سندھ اوربلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں وفاقی حکومت تعلیم کے شعبے میں ترجیحی بنیادوں پراقدامات اٹھا رہی ہے اوراس سلسلے میں سندھ میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع کےلئے موبائل سکولز شروع کئے جائیں گے۔