وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترقی کیلئے تعلیم کے جدید ذرائع کا استعمال ناگزیر ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی آنے والی نسلوں کو تعلیم کی فراہمی ہمارا مقصد حیات ہونا چاہئے، ہنرمندی کی تعلیم کو فروغ مزید پڑھیں

گزشتہ روز 80 برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے شوبز انڈسٹری کے مایہ ناز اداکار قوی خان نے شوبزنس کی دُنیا میں ایک طویل اننگ کھیلی ہے۔ وہ اسٹیج، ریڈیو، ٹیلی ویژن ڈراموں اور فلموں کا ایک مضبوط حوالہ ہیں۔
بات کی جائے اگر قوی خان کے بچپن کی تو ان کا بچپن کئی حسین یادوں سے سجا ہوا ہے۔
انہیں نہر میں نہانے کا بہت شوق تھا، اس شوق کی وجہ سے ایک دن وہ موت کے بہت قریب سے گزرے۔
اس بارے میں وہ بتاتے تھے کہ یہ اُس زمانے کی بات ہے جب میری عمر اس وقت سات آٹھ برس رہی ہوگی، اس وقت مجھے موت کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔
وہ بتاتے ہیں کہ پشاور میں ایک روز میں نہر میں نہاتے ہوئے ڈوبتے ڈوبتے بچا۔ پانی کا بہاؤ مجھے پل کے نیچے لے جانے کو تھا، جہاں پہنچ جاتا تو بچنے کی جو تھوڑی بہت اُمید تھی وہ بھی جاتی رہتی۔ گھبراہٹ کے عالم میں بہت ہاتھ پیر مارے، لیکن سب بے سود رہے۔ ایسے میں میرے بڑے بھائی، جو نہر میں میرے ساتھ ہی نہا رہے تھے ، ان کی اچانک مجھ پر نظر پڑ گئی اور انہیں میری حالت کا اندازہ ہوگیا۔ وہ اچھی طرح تیرنا جانتے تھے، لہزا، بڑی تگ ودو کے بعد وہ مجھے کنارے پر لے آئے۔میں اس وقت شدید گھبراہٹ اور خوف میں مبتلا تھا۔
قوی خان کے مطابق چھوٹی سی عمر میں موت کا سامنا کرنے کا یہ تجربہ بہت خوف ناک اور دل دہلا دینے والا تھا۔ اس واقعے نے مجھ پر ایسا لرزہ طاری کیا کہ میں بعد میں ساری زندگی نہر میں نہانے کے خیال سے باز ہی رہا۔