وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترقی کیلئے تعلیم کے جدید ذرائع کا استعمال ناگزیر ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی آنے والی نسلوں کو تعلیم کی فراہمی ہمارا مقصد حیات ہونا چاہئے، ہنرمندی کی تعلیم کو فروغ مزید پڑھیں

امریکی خلائی ادارے ناسا کا تاریخی آرٹیمس 1 مشن آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے اور زمین کی جانب واپسی کا سفر شروع ہوگیا ہے۔
آرٹیمس 1 مشن کے 15 ویں روز اورین اسپیس کرافٹ نے واپسی کا سفر شروع کیا۔
اورین اسپیس کرافٹ چاند کے مدار کے ساتھ ساتھ اس سے آگے بھی ریکارڈ فاصلے تک گیا۔
واپسی سے قبل اس نے آخری بار چاند کے گرد چکر لگایا اور سطح سے 80 میل کی بلندی سے گزرا۔
اس کے بعد وہ چاند کے مدار سے نکل کر زمین پر واپسی کے سفر پر روانہ ہوگیا۔
ایس ایل ایس راکٹ سے الگ ہونے کے بعد اورین اسپیس کرافٹ نے زمین سے 2 لاکھ 68 ہزار 563 میل دور تک سفر کیا۔
اتنے فاصلے پر اس سے قبل انسانوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا کوئی اسپیس کرافٹ جانے میں کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔
اس اسپیس کرافٹ میں کوئی انسان نہیں تھا بلکہ چند پتلے رکھے گئے تھے اور اس کا بنیادی مقصد انسانوں کی واپسی کے لیے اسپیس کرافٹ کی آزمائش کرنا تھا۔
ناسا کے مطابق اورین اسپیس کرافٹ کی کارکردگی توقعات سے بھی زیادہ بہتر رہی۔
ناسا کے ماہرین کے مطابق زمین کے ماحول میں اس کا دوبارہ داخلہ سب سے مشکل مرحلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لانچ کے بعد اسپیس کرافٹ کا سب سے بڑا ٹیسٹ زمین میں دوبارہ داخلے کا ہوگا جس سے ہمیں ہیٹ شیلڈ کی کارکردگی کا اندازہ ہوگا۔
سب کچھ ٹھیک رہا تو یہ اسپیس کرافٹ 11 دسمبر کو زمین پر اتر جائے گا۔
آرٹیمس 1 مشن کی کامیابی مستقبل میں چاند کے لیے انسانی مشنز کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
آرٹیمس 1 کے بعد آرٹیمس 2 مشن میں انسانوں کو خلا میں بھیجا جائے گا اور ایسا 2024 میں متوقع ہے، البتہ یہ مشن چاند پر لینڈ نہیں کرے گا۔
آرٹیمس 3 وہ مشن ہوگا جس میں خلا بازوں کو 2025 میں چاند پر بھیجا جائے گا اور یہ وہاں کے قطب جنوبی پر لینڈ کرے گا۔