مہنگائی، 50 سال کی بلند ترین سطح، کسانوں کیلئے بھی بجلی مہنگی، پٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافہ، ڈالر کی پھر اونچی اڑان

پاکستان میں فروری میں مہنگائی کی شرح 31.6 فیصد پر پہنچ گئی جو ملک میں 50سال کی بلندترین سطح ہے۔گرانی کی وجہ اشیائے خور و نوش اور ٹرانسپورٹ میں بڑا اضافہ ہے، گزشتہ مہینے مہنگائی 27.60 فیصد پر تھی ۔ ادھر وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط پر کسانوں کے لیے بجلی 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی ہے‘کسان پیکج کے تحت زرعی صارفین کے لیے بجلی پر3روپے 60پیسے فی یونٹ سبسڈی واپس لے لی گئی ہے۔ زرعی صارفین کواب بجلی 13 روپے کی بجائے 16 روپے 60 پیسے فی یونٹ کے حساب سے ملے گی۔حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پربھی لیوی میں اضافہ کر دیاہے۔آئی ایم ایف کی نئی شرائط کے بعد بدھ کے روز بھی انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے انٹربینک میں ڈالر 265جبکہ اوپن مارکیٹ میں 274 روپے کا ہوگیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 45 روپے کردی گئی، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی میں 5 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی 7 روپے 77 پیسے بڑھا دی گئی، مٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی 8 روپے 2 پیسے عائد کی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل پر پٹرولیم لیوی میں 50 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد لائٹ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 27 روپے 87 پیسے ہوگئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہوگی۔ دریں اثناءپاکستان میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 50کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہےجوکہ دسمبر 1973کے بعد سب سے زیادہ ہے ۔فروری 2022 میں مہنگائی کی شرح 12.2 فیصد تھی۔ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بالترتیب سال بہ سال بڑھ کر 28.82 اور 35.56 فیصد ہوچکی ہے،ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 4.32 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس جون سے سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 20 فیصد سے اوپر ہے۔سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں ٹرانسپورٹ ، 50.45 فیصد،الکوحل والے مشروبات اور تمباکو، 49.2 فیصد،تفریح اور ثقافت ، 48.05 فیصد،جلد خراب ہونے والی غذائی اشیا 47.59 فیصد،ریسٹورینٹ اور ہوٹلز ،34.54 فیصد، گھروں کی تزئین و آرائش کی مصنوعات 34.04 فیصد،متفرق اشیا اور خدمات 33.29 فیصد،صحت 18.78 فیصد، کپڑے اور جوتے 16.98 فیصد،گھر اور یوٹیلٹیز: 13.58 فیصد،تعلیم : 10.79 فیصد، مواصلات: 3.69 فیصد،افراط زر کی شرح وزارت خزانہ کی 30 فیصد کے تخمینے سے زیادہ ہے۔ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق فروری 2022 سے فروری 2023 کے دوران ایک سال کے عرصے میں پیازکی قیمت میں 416 فیصد، چکن 96 فیصد، انڈے 78 فیصد اور چاول کی قیمت میں 77 فیصد اضافہ ہوا۔چنا 65 فیصد، سگریٹ 60 فیصد، مونگ کی دال 56 فیصد، چنے کی دال 56 فیصد، آٹا 56 فیصد ،ماش کی دال 50 . 77 فیصد اور خوردنی تیل 50 . 66 فیصد مہنگا ہوا۔ اعداد وشمار کے مطابق بناسپتی گھی 45 فیصد، تازہ پھل 45 فیصد، تازہ دودھ 32 فیصد، مسور کی دال 27 فیصد، مشروبات 24 فیصد، آلو 22 . 42 فیصد، مچھلی 21 فیصد، گوشت 20 . 82 فیصد اور سبزیاں 11 . 60 فیصد مہنگی ہوگئیں۔ ایک سال کے دوران درسی کتب کی قیمتوں میں 74 فیصد، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 63 فیصد، گیس کی قیمت میں 62 فیصد، اسٹیشنری کی قیمت میں 61 فیصد، صابن ڈٹرجنٹس اور ماچس کی قیمت میں 51 . 63 فیصد اضافہ ہوا۔گاڑیوں کے پرزہ جات 38 فیصد مہنگے ہوئے جبکہ ٹرانسپورٹ چارجز میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں