کویت نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکی اساتذہ کو نوکری سے برخاست کر کے مقامی اساتذہ کو بھرتی کر لیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی خبروں کے مطابق کویتی وزارت تربیت نے ایک ہزار مزید پڑھیں

ملک میں جاری مستقل سیاسی عدم استحکام اور بڑھتے معاشی بحران نے لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند پاکستانیوں کو وطن چھوڑنے پر مجبور کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں کافی عرصے سے جاری مستقل سیاسی عدم استحکام اور ساتھ بڑھتے معاشی بحران نے پاکستان کے مستقبل کو مایوسی کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔ لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوان بہتر مستقبل کے لیے اپنی دھرتی چھوڑ کر دیار غیر جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اگر کوئی پاکستانی روزگار کے لیے بیرون ملک جانے کا سوچے تو سب سے پہلے امریکا، کینیڈا اور خلیجی ریاستوں کے نام ذہن میں آتے ہیں لیکن اس وقت نوجوان نسل کی مایوسی کا یہ عالم ہے کہ مغربی، یورپی اور خلیجی ممالک کے ساتھ نوجوان سوڈان اور عراق تک جا رہے ہیں جس کو جہاں جانے کا موقع مل رہا ہے وہ وہاں اپنا معاشی مستبقل وہاں سے جوڑ رہا ہے۔
بیورو آف امیگریشن کی دستاویز کے مطابق رواں سال بہتر مستقبل اور روزگار کے لیے بیرون ملک جانے والوں کی تعداد 300 فیصد زیادہ ہوگئی ہے۔
جاری سال 2022 میں اب تک 7 لاکھ 65 ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوان پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ ان میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ڈاکٹرز، انجینئرز۔ آئی ٹی ایکسپرٹس۔ اکاؤنٹنٹس اور پیرا میڈیکس شامل ہیں۔ جن میں سے بیشتر کی منزل سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تھی۔
یورپ جانے کے خواہشمند نوجوانوں نے رومانیہ کو ترجیح دی۔
بیورو کے سینئر افسر کے مطابق بڑھتی مہنگائی، بیروزگاری اور سیاسی بے یقینی نوجوانوں کے اس برین ڈرین کی بڑی وجہ بنی ہے۔
اس برین ڈرین کی وجہ سے رواں سال پاکستان سوا 7 ہزار انجینیئرز، ڈھائی ہزار ڈاکٹرز، 1600 نرسز، 2 ہزار کمپیوٹر ایکسپرٹس، 6500 اکاؤنٹنٹس، 2600 زرعی ماہرین اور 900 اساتذہ سے محروم ہوگیا ہے۔
رواں سال سعودی عرب، یو اے ای، اومان، قطر، کویت، عراق، ملائیشیا، چین، جاپان، ترکی، سوڈان، رومانیہ، برطانیہ، اسپین، جرمنی، یونان اور اٹلی۔ پڑھے لکھے اور ہنرمند نوجوانوں کو جہاں موقع ملا انہوں نے وہاں کا رخ کیا ہے۔
سیاسی عدم استحکام اور معاشی ابتری سے مایوس نوجوانوں میں یہ ریکارڈ ’’برین ڈرین‘‘ پاکستان کی افرادی قوت کے لیے خوفناک جھٹکا ہے۔