”مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پانامہ کا کیس عدالت میں گیا تو ایک محترم اور دیانتدار جج نے اپنے گھر بلایا۔ جج ہوکر بھی انہوں نے میرے سامنے ہاتھ جوڑے کہ سلیم ،خدا کیلئے عدلیہ کو تباہی سے بچانے مزید پڑھیں

وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ہمیں تعلیمی نظام کو ہنگامی حالات کے لیے لچکدار بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (آئی سی ای ایس سی او) کی جانب سے عالمی تناظر اور میٹاورس ٹیکنالوجیز کے چیلنجز پر منعقدہ کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں تین بڑے چیلنجز سکول سے باہر بچوں کو سکول میں لانے، سیکھنے کے عمل کو بہتر بنانے اور تعلیمی نظام کو ہنگامی حالات کے لیے لچکدار بنانے کا سامنا ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ موجودہ تباہ کن سیلاب پاکستان کو درپیش بڑے چیلنجز کا پیش خیمہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیلنجز پاکستان یا ترقی پذیر ممالک کے لیے منفرد نہیں ہیں، یہ عالمی ہیں۔
پوری دنیا کو اس ممکنہ عدم مساوات سے نمٹنا ہوگا جو انڈسٹری 4.0 اور نئی فرنٹیئر ٹیکنالوجیز بشمول Metaverse سے آئے گی۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ عالمی سطح پر ‘فرنٹیئر ٹیکنالوجیز’ جیسے روبوٹکس، اے آئی اور میٹاورس سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پیش کرتے ہیں۔ پہلے ہی اس مارکیٹ کی مالیت 350 بلین امریکی ڈالر ہے اور 2025 تک یہ بڑھ کر 3 ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
ہمارے لوگ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور اگر انہیں تعلیم اور ہنر فراہم کیا جائے تو انہیں نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے جو پاکستان کی معاشی ترقی کا بہت بڑا انجن ثابت ہو سکتی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجیز تعلیم میں بھی مواقع فراہم کرتی ہیں۔ پاکستان کے سکولوں میں ہم ’بلیکنڈ لرننگ‘ کے ساتھ تجربہ کر رہے ہیں جہاں بچے ڈیجیٹل مواد تک رسائی کے ساتھ ساتھ کلاس روم میں تدریس بھی کرتے ہیں۔
ہم نے ملک بھر کی متعدد یونیورسٹیوں میں سمارٹ کلاس رومز بھی نصب کیے ہیں اور کووڈ 19 وبائی مرض نے ملک بھر میں فاصلاتی تعلیم کے استعمال میں بڑی تبدیلیاں لائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا کام ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم ان ٹیکنالوجیز سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ترقی جامع اور پائیدار ہو اور ہم اپنے لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر چلیں۔