تعمیری معاشرے کیلئے تعلیم ناگزیر ہے،یونیورسٹیاں دور حاضر کو دیکھتے ہوئے نصابی سرگرمیوں کو فروغ دیں، وفاقی وزیر احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ تعمیری معاشرے کیلئے تعلیم ناگزیر ہے،یونیورسٹیاں دور حاضر کو دیکھتے ہوئے نصابی سرگرمیوں کو فروغ دیں، دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے تکنیکی تعلیم ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روزیہاں یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ایم ٹی) میں منعقدہ” سول اینڈ کنسٹرکشن انجینئرنگ میں جدت لان” کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر یو ایم ٹی ابراہیم حسن مراد،ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر آصف رضا، ڈی جی یو ایم ٹی پروفیسر عابد شیروانی، پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران،ڈین سکول آف انجینئرنگ ڈاکٹر عثمان رشید سمیت دیگر فیکلٹی،

قومی و بین الاقوامی سکالرز،ریسرچرز،سول انجینئرز ، طلبا نے شرکت کی اور سول انجینئرنگ کے حوالے سے50 سے زائد تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کئے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر منصوبہ ہے،گزشتہ سالوں میں بین الاقوامی سطح پر کنسٹرکشن انڈسٹری میں ٹیکنالوجی اور انوویشن نے بہت گہرا اثر چھوڑا اور تبدیلیاں لائی ہیں،سیاسی عدم استحکام ہمار ے ہاں ایک مسئلہ ہے اور پالیسیوں کا تسلسل نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک ہم سے آگے نکل گئے، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا اس کی مثال ہیں،قوم اور نوجوانوں سے اپیل ہے کہ اختلافِ رائے ضرور رکھیں لیکن نفرت نہ پالیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اختلافِ رائے کو ہم نے نفرت میں بدل دیا ہے، معاشرے کو پولرائزڈ کر دیا ہے جبکہ اسے استحکام کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کو ڈی پولرائزڈ کرنا ہو گا،یہاں استحکام، برداشت، صبر اور ترقی کا سبق پروان چڑھانا ہو گا،ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ نفرت سے معاشرے نہیں چل سکتے،ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ایک دوسرے پر تنقید میں احترام کا دامن نہ چھوڑیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشی ماہرین، تاجر وں اور صنعت کاروں کوجدید ٹیکنالوجی کی طرف آ نا چاہیے کیونکہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں،جتنی زیادہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آ ئے گی معیشت اتنی زیادہ ترقی کرے گی، ڈالر آئیں گے تو ملک چلے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نوجوان نسل کو اچھا مستقبل دینے کی طرف جانا ہو گا،ایک وقت تھا جب پاکستان اوپر جا رہا تھا لیکن پھر بار بار اس راستے کو روکا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے ترقی کو راستے میں روکا جبکہ بنگلا دیش اور بھارت نے ایسا نہیں کیا،اب بھی وقت ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر دانش مندی سے پارلیمنٹ میں فیصلے کریں،ملک ڈیفالٹ ہونے کی خبروں میں صداقت نہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اب وہ حالات بدل گئے ہیں اور ہمیں دوسرے ملکوں سے قرضے مانگنے پڑ رہے ہیں،پاکستان ڈیفالٹ کرنے لگا تھا لیکن ہم نے اسے سنبھال لیا۔

انہوں نے کہا کہ شہر ی آ بادی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے،سعودی عرب بہت بڑا شہر نیوم سٹی آباد کر رہا ہے،دنیا کے بڑے بڑے پراجیکٹس میں ہم کیوں نہیں جا سکتے، ہمارے پاس بہترین آرکیٹیکٹس ہیں،نوجوان نسل میں صلاحیت موجود ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز میں ریسرچ سسٹم بہت اچھا اور عام ہونا چاہئیے کیونکہ ریسرچ سے ہی ہماری برآمدات میں اضافہ ہو گا اور ملک ترقی کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایکسپورٹ ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا سا کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی کامیابی اور ترقی کیلئے استحکام بہت ضروری ہے اور ہم سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکے۔ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر آصف رضا نے سول انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کو کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انجینئرنگ کا شعبہ ملکی ترقی میں انجن کی سی حیثیت رکھتا ہے،ملک میں بہت قابل انجینئرز ہیں،ہمیں ان کے تجربہ سے استفادہ کرنا چاہیئے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل اپنا اہم کردار ادا کرتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر انجینئرنگ ایجوکیشن کو بہتر کر رہی ہے،بہت جلد ہم شعبہ انجینئرنگ میں آگے نکل جائینگے،گنجان آبادی کا مسئلہ انجینئرنگ میں ریسرچ اور جدت سے ہی دور ہو سکتا ہے۔تقریب کے اختتام پر صدر یو ایم ٹی ابراہیم مراد نے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کو ریکٹر یو ایم ٹی کے ہمراہ سوینئر بھی پیش کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں